مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سی آئی اے کے ریٹائرڈ انٹیلی جنس آفیسر اور امریکی محکمہ خارجہ کے سابق عہدیدار "لیری جانسن" نے اسپوتنک کے ساتھ انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کی آڈیو فائل کے افشا سے متعلق امریکی استغاثہ کی ٹرمپ کی دستاویزات کی رازداری کے بارے میں علم کو ثابت کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کسی بھی طرح سے پہلا شخص نہیں تھا جس نے ایران کے خلاف جنگ کا سوچا، اور یہ کہ جنگی منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنا در حقیقت ایک بڑی سچائی کو چھپاتا ہے، لیکن ٹرمپ نے ایسا نہیں کیا بلکہ امریکی فوجی حکام ایران پر ایسا حملہ کرنا چاہتے تھے۔
جانسن نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ان منصوبوں پر عمل نہیں کیا اور اس نے ان مشیروں کے دباؤ کو جو ایران کے ساتھ جنگ شروع کرنا چاہتے تھے خاطر میں نہ لاتے ہوئے ان کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ اسی انکار کی وجہ سے غصے کا شکار ہو کر حالیہ الزام کی زد میں آگئے ہیں۔
دوسری طرف امریکی نیوز چینل "سی این این" نے حال ہی میں ٹرمپ اور ان کے معاونین کے درمیان ہونے والی ایک مبینہ گفتگو کی آڈیو حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس میں وہ اپنے عملے کے ایک سابق رکن کو بتاتے ہیں کہ ان کے پاس ایران پر حملے سے متعلق فائلیں ہیں جن کے بارے میں وہ جانتا ہے کہ وہ ابھی تک خفیہ ہیں۔ یہ دستاویزات امریکی فوج کے چیف آف سٹاف جنرل مارک ملی کے ایران پر حملے سے متعلق ہیں۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اس گفتگو، جو مبینہ طور پر 2021 کے موسم گرما میں ہوئی تھی، کا ایک حصہ تحریری شکل میں منتشر ہوچکا تھا جسے استغاثہ نے رواں ماہ کے آغاز میں وفاقی عدالت میں پیش کیا تھا۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گزشتہ سال اگست میں فلوریڈا کے مارالاگو میں ان کی جائیداد پر چھاپے کے دوران ایف بی آئی کی طرف سے ضبط کی گئی خفیہ دستاویزات سے متعلق 37 الزامات کا سامنا ہے۔ اگر ان الزامات میں سے ایک بھی ثابت ہوجاتا ہے تو پھر ٹرمپ کے لیے طویل قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
سپوتنک کے مطابق، امریکا کے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے منصوبے 1980 کے اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی چلے آرہے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ ان کو ریویو اور اپ ڈیٹ کیا جاتا رہا ہے۔ اسی تناظر میں جانسن نے سپوتنک کو بتایا کہ ٹرمپ کے پیشرو باراک اوباما کے دورمیں ایران کے ساتھ جنگ کا زیادہ امکان موجود تھا۔"
آپ کا تبصرہ